اک حقیقت کی جھلک یوں تو ہر انداز میں ہے
اک حقیقت کی جھلک یوں تو ہر انداز میں ہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
اک حقیقت کی جھلک یوں تو ہر انداز میں ہے
پھر حقیقت جسے کہتے ہیں ابھی راز میں ہے
ساز باز اہل نظر جلوہ گہہ ناز میں ہے
اک اشارہ ہے جو چشم غلط انداز میں ہے
رازداری غم الفت کی مصیبت ہے اسے
اک مری آگ کا شعلہ دل ہم راز میں ہے
دور ہے دور ابھی حاصل دنیائے حیات
فکر انجام تجھے منزل آغاز میں ہے
چشم پر فن بھی دل آرا ہے لب نازک بھی
سحر میں بھی ہے وہی بات جو اعجاز میں ہے
جس نے جی بھر کے تجلی کو کبھی دیکھا ہو
کوئی ایسا بھی تری جلوہ گہہ ناز میں ہے
دولت صبر و توکل میں ہے اعزاز بشر
کچھ نہ دولت ہی میں رکھا ہے نہ اعزاز میں ہے
دل ہلا دینے کا انداز گیا اے خوشترؔ
درد پہلا سا کہاں اب تری آواز میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.