اک حسیں کو دل دے کر کیا بتائیں کیا پایا
اک حسیں کو دل دے کر کیا بتائیں کیا پایا
لذت فنا چکھی زیست کا مزا پایا
منزلوں کی سختی کا غم نہیں خوشی یہ ہے
کس ہجوم حسرت میں ہم نے راستہ پایا
قدر اس کی پہچانیں آپ یا نہ پہچانیں
اپنے دل کو ہم نے تو حسب مدعا پایا
بے خودی کی حسرت کیا بے سبب میں کرتا تھا
آ کے ہوش میں سمجھا بے خودی میں کیا پایا
شیخ یہ تہی ساغر ہاں اسی کو ساقی نے
میرے کام کا پایا یا تیرے کام کا پایا
حسرتیں سراسیمہ ہر طرف نظر آئیں
کاروان دل میں نے پھر لٹا ہوا پایا
میری مستیاں سمجھیں تیری شوخیاں جانیں
تو نے کیا لیا مجھ سے میں نے تجھ سے کیا پایا
سب یہ رنگ آمیزی ہے فقط تخیل کی
کیا بتاؤں کیا کھویا کیا جتاؤں کیا پایا
پاس بیٹھ کر میرے دیکھتے نہیں مجھ کو
ان کی شرم کو میں نے صبر آزما پایا
سعی پیہم اے منظورؔ اس قدر نشاط افزا
ناامید کس سے تھے کس سے یہ صلہ پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.