اک حسیں پیکر تسلیم و رضا ہو جیسے
اک حسیں پیکر تسلیم و رضا ہو جیسے
ایک تم دشمن ارباب وفا ہو جیسے
یوں مجھے ان کی عنایت کا خیال آتا ہے
ایک افسانہ کبھی میں نے پڑھا ہو جیسے
زندگی اتنی گراں بار نظر آتی ہے
ایک مجرم کے لئے کوئی سزا ہو جیسے
دل کے گوشے میں تمناؤں کی فریادیں ہیں
یا کہیں رات گئے شور اٹھا ہو جیسے
ایسے بیگانۂ حالات وہ رہتے ہیں رفیعؔ
کچھ کیا ہو نہ کہا ہو نہ سنا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.