اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے
اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے
چاند کو سردی لگی سورج کو چھالے ہو گئے
مذہبی آتش نے بچپن کی جلا دی دوستی
ہم بھی کعبہ بن گئے تم بھی شوالے ہو گئے
حوصلہ چھونے کا تھا بچپن میں تجھ کو آسماں
برسوں تیری سمت اک پتھر اچھالے ہو گئے
ہجر کی دولت نے مالا مال مجھ کو کر دیا
بال چاندی کے ہوئے سونے کے چھالے ہو گئے
ایرے غیرے نتھو خیرے پڑھ رہے ہیں چہرے اب
چہرے چہرے نہ ہوئے گویا رسالے ہو گئے
داغ سورج کی حکومت پر بھی کچھ تو لگ گیا
کچھ اجالے جب اندھیروں کے نوالے ہو گئے
آئنوں پر پتھروں کے قتل کا الزام کیوں
آئنے آئینے نہ ہوں جیسے بھالے ہو گئے
دیکھ لیتے تم بھی اپنے اس زمیں کے چاندؔ کو
اتنی جلدی آسماں کے کیوں حوالے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.