اک ہوا اٹھے گی سارے بال و پر لے جائے گی
اک ہوا اٹھے گی سارے بال و پر لے جائے گی
یہ نئی رت اب کے سب کچھ لوٹ کر لے جائے گی
ایک خدشہ پہلے دروازے سے اپنے ساتھ ہے
راستوں کی دل کشی خوئے سفر لے جائے گی
ایک چوراہے پہ لا کر چھپ گیا ہے آفتاب
کوئی آوارہ کرن اب در بدر لے جائے گی
اک توقع لے کے ٹکرایا ہوں ہر رہرو کے ساتھ
کوئی جھنجھلائی ہوئی ٹھوکر تو گھر لے جائے گی
دل کے کالے غار میں سانسوں کے پتھر جب گرے
ایک ساعت کی چمک صدیوں کے ڈر لے جائے گی
فکر کو سجادؔ پہنائے پسندیدہ لباس
یہ نہیں سوچا کہ وہ گہرا اثر لے جائے گی
- کتاب : Dariche (Pg. 53)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.