اک حسن بے مثال کے جو روبرو ہوں میں
اک حسن بے مثال کے جو روبرو ہوں میں
محسوس ہو رہا ہے خود اپنا عدو ہوں میں
اپنی گرفت شوق سے نکلوں تو کس طرح
پھیلا ہوا جہاں میں ہر ایک سو ہوں میں
مجھ پہ تری حیات کا دار و مدار ہے
جذبوں سے جھانکتا ہوا زندہ لہو ہوں میں
گونجوں گا تیرے ذہن کے گنبد میں رات دن
جس کو نہ تو بھلا سکے وہ گفتگو ہوں میں
ہر صبح ایک معرکۂ کربلا سہی
ہر شام اپنے دوستوں میں سرخ رو ہوں میں
پوچھوں میں کس سے عالم امکاں میں کس لئے
اپنے ہی نقش پا کی طرح کو بہ کو ہوں میں
سیفیؔ میں اپنے آپ میں نیلام ہو گیا
کس کو خبر تھی شہر میں اک خوبرو ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.