اک انقلاب کہ یکسر تھا اس کے جاتے ہی
اک انقلاب کہ یکسر تھا اس کے جاتے ہی
کہ دل لہو نہیں پتھر تھا اس کے جاتے ہی
وہ عمر بھر مجھے جس سے رہائی دے نہ سکا
میں اس حصار کے باہر تھا اس کے جاتے ہی
اسی کے دم سے تھا قائم نظام مے خانہ
کہیں سبو کہیں ساغر تھا اس کے جاتے ہی
مجھے تو پہلے ہی اشکوں نے راستہ نہ دیا
غبار راہ بھی سر پر تھا اس کے جاتے ہی
تمام شہر اک تصویر بن گیا تھا شہابؔ
عجیب دید کا منظر تھا اس کے جاتے ہی
- کتاب : safar aamada (Pg. 97)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.