اک انتظار سا تھا اب نظر میں وہ بھی نہیں
اک انتظار سا تھا اب نظر میں وہ بھی نہیں
سفر میں مرنے کی فرصت تھی گھر میں وہ بھی نہیں
ذرا ملال کی ظلمت کو ٹالنے کے لئے
کئی خیال تھے اب تو اثر میں وہ بھی نہیں
جو سنگ و خار تھے میری ہی گردشوں تک تھے
میں رہ گزر میں نہیں رہ گزر میں وہ بھی نہیں
تھے چشم بام نگر میں عجب طلوع کے رنگ
وہ اک نشاط سحر تھا سحر میں وہ بھی نہیں
کہاں کی لذت بالیدگیٔ شاخ و ثمر
جو ذائقہ تھا ہوائے شجر میں وہ بھی نہیں
رہے نہ کچھ بھی مگر اب یہ کیف کیا کم ہے
جس آگہی کی کمی تھی ہنر میں وہ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.