اک اضطراب سا سینے میں ہر گھڑی ہے مجھے
اک اضطراب سا سینے میں ہر گھڑی ہے مجھے
ٹھہر اے زندگی اک بات پوچھنی ہے مجھے
ادھر سے جب بھی گزرنا ہو تو پکارا کر
اندھیرے میں تری آواز روشنی ہے مجھے
عجیب طرح کی تنہائی ہے مرے گھر میں
ہر ایک چیز اداسی سے دیکھتی ہے مجھے
میں اب تو کشتیٔ جاں میں سوار ہو چکا ہوں
سو دیکھیے کہاں لے جا کے چھوڑتی ہے مجھے
مجھے بتا جو کبھی لوٹتا ہو گزرا وقت
کہ پھر سے تجھ میں وہی بات دیکھنی ہے مجھے
میں اس سے ترک تعلق تو کر بھی لوں لیکن
نہ جانے کون سی امید روکتی ہے مجھے
میں اپنے ٹوٹتے گھر کی ہوں آخری امید
سو عشق بھر نہیں ہر بات سوچنی ہے مجھے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 38)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.