اک جلوۂ مہتاب ہے تشہیر میں شاید
اک جلوۂ مہتاب ہے تشہیر میں شاید
گم ہو گیا ہوں اپنی ہی تعبیر میں شاید
اٹھتا ہے عجب درد مسلسل مرے دل میں
ہے ہاتھ اسی کا مری تعمیر میں شاید
آتے ہیں نظر خواب میں چاند اور ستارے
گھر سے ہے نکلنا مری تقدیر میں شاید
اب حلقہ بھی پڑتا نہیں جس کا کبھی ڈھیلا
الجھا ہوا ہوں اک اسی زنجیر میں شاید
اب گوش بر آواز ہوئے سارے گراں کوش
لذت ہوئی پیدا مری تقدیر میں شاید
ہوتا ہے دکن میں کبھی دلی کبھی جموں
رہتا ہے فریدؔ اب نہیں کشمیر میں شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.