Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک جوانی کا سبب اور پر ارماں ہونا

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

اک جوانی کا سبب اور پر ارماں ہونا

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

MORE BYسید احمد حسین شفیق لکھنوی

    اک جوانی کا سبب اور پر ارماں ہونا

    سخت مشکل ہے مری موت کا آساں ہونا

    میں کہاں نظم کہاں جاہل مطلق ہوں میں

    اس کی قدرت ہے مرا صاحب دیواں ہونا

    کارگر پند و نصیحت نہیں ہوتی اس کو

    جس کی تقدیر میں لکھا ہو پریشاں ہونا

    وقت زینت ہے مجھے ان پہ ہنسی آتی ہے

    آئنہ دیکھنا اور آپ ہی حیراں ہونا

    یاد آتی ہیں مجھے ان کی وہ بھولی باتیں

    خود مجھی کو سنا اور خود ہی پشیماں ہونا

    تو نے صیاد قفس پر جو رکھے پھول تو کیا

    موت بلبل کی ہے دورئ گلستاں ہونا

    گر اسی طرح ہیں غارت گر دنیا ترے ظلم

    میری نظروں میں ہے عالم کا بیاباں ہونا

    ہر رگ دل میں مری روز خلش ہوتی ہے

    اس میں ممکن ہے ترے تیر کا پیکاں ہونا

    ایک دن آنے کا اک سوئے عدم جانے کا

    رسم ہے خلق میں دو روز کا مہماں ہونا

    دل یہ کہتا ہے مرا سلسلہ گیسو سے رہا

    میں نے سیکھا ہے پریشاں سے پریشاں ہونا

    روشنی قبر پہ کر دے کوئی اتنا بھی نہیں

    قہر ہے دل کا چراغ تہ داماں ہونا

    اے جنوں تیری ہی خصلت ہے مری رگ رگ میں

    اب کبھی مجھ سے نہ تو دست و گریباں ہونا

    لاش بھی تیری گلی سے نہ نکلنے دے گا

    ہجر میں دم کا مرے صورت ارماں ہونا

    دل بیتاب مرا سینہ سے باہر آیا

    اب تو ممکن ہی نہیں راز کا پنہاں ہونا

    بولا جلاد کہ ہم باتوں میں کرتے ہیں قتل

    ہم کو شرماتا ہے شمشیر کا عریاں ہونا

    بے کسی کہتی ہے ویرانہ رہے اس جا پر

    جس سے ظاہر ہو کبھی گور غریباں ہونا

    میرے احباب یہ کہتے ہیں کہ جاہل ہے شفیقؔ

    ہے بہت جائے عجب اس کا غزل خواں ہونا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے