اک کلی میں پوشیدہ کل حیات رکھ دی ہے
اک کلی میں پوشیدہ کل حیات رکھ دی ہے
تتلیوں کی آنکھوں میں کائنات رکھ دی ہے
میں اک عام سی عورت میری آزمائش کیا
میرے سامنے لا کر کیوں فرات رکھ دی ہے
اس کے اک اشارے پر دل کا فیصلہ ٹھہرا
میں نے جیت ہار اپنی جس کے ہات رکھ دی ہے
عمر گھٹتی جاتی ہے فاصلہ نہیں کٹتا
تو نے میری راہوں میں کیسی رات رکھ دی ہے
میں ہوں ایک شیشہ گر جس نے اپنے شیشے میں
عکس ہی نہیں رکھا پوری ذات رکھ دی ہے
اب اسے گلہ کہئے یا سمجھئے اپنا پن
بات بات میں ہم نے اپنی بات رکھ دی ہے
زہراؔ ہم تو اب ٹھہرے دھڑکنوں کے سوداگر
حرف حرف میں دل کی واردات رکھ دی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.