اک کے بعد ایک اذیت کے سلاسل میں پڑا
اک کے بعد ایک اذیت کے سلاسل میں پڑا
ہائے کیوں کر میں محبت کے مسائل میں پڑا
ایسا ویران تھا سینہ کہ نکلنے کو تھی جان
اور پھر میرے صنم تیرا قدم دل میں پڑا
درد ہی درد ہمیں دے کے گیا ہے یا رب
سابقہ جس سے بھی تجھ دہر کی محفل میں پڑا
عکس وہ ہے کہ جو مہتاب کے رخ میں جھمکے
اس کا کیا ہووے کواکب کی جو جھلمل میں پڑا
عشق کی راہ پہ اول تو چلا کوئی نہیں
چل پڑا جو ملا مردہ رہ منزل میں پڑا
دن دکھیں گے نہیں خوشیوں کے کبھی مجھ کو عزیزؔ
عکس مجھ غم کا ہے اک دیدۂ قاتل میں پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.