اک کھلا میداں تماشا گاہ کے اس پار ہے
اک کھلا میداں تماشا گاہ کے اس پار ہے
جس میں ہر رقاص کا اک آئنہ تیار ہے
ریت کے ذریعے ہماری منزلیں اور ان کی ہم
پس یہاں سمت سفر کا جاننا بے کار ہے
رات اور طوفان ابر و باد میرے ہر طرف
دور لو دیتی ہوئی اک مشعل رخسار ہے
پھر کبھی اٹھے تو مل لیں گے نہ اتنے دکھ اٹھا
موت سے ہوتا ہوا اک راستہ ہموار ہے
اس طرح باب نصیحت کھول کر بیٹھے ہیں لوگ
جیسے خیر و شر کا دنیا میں کوئی معیار ہے
لہر وہ آئی کہ ہم ہیں اور نشیب گمرہی
غم کے آگے بند اب کے باندھنا دشوار ہے
سلسلہ آواز کا دیکھو کہ خوشے سرسرائے
پھر کھنک ہے دھات کی پھر سانپ کی پھنکار ہے
- کتاب : meyaar (Pg. 386)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.