اک خوشی کے لیے ہیں کتنے غم
اک خوشی کے لیے ہیں کتنے غم
مبتلائے صد آرزو ہیں ہم
دل بھی لوح و قلم کا ہمسر ہے
داستانیں ہیں کتنی دل پہ رقم
عظمت رفتگاں ہے نظروں میں
اپنے ماضی کو ڈھونڈتے ہیں ہم
پارہ پارہ ہے خود جنوں لیکن
فکر انساں اسی سے ہے محکم
بھیگی بھیگی ہے ہر کرن ان کی
ہے ستاروں کی آنکھ بھی پر نم
یوں نہ ہوتی سحر کی رسوائی
کاش کھلتا نہ روشنی کا بھرم
ہم ہیں اور احترام حسن وفا
وہ ہیں اور اہتمام مشق ستم
کمتر اس کو نہ کہئے یزدانیؔ
آدمی خود ہے جان دو عالم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.