اک خواب چھن سے ٹوٹ کے آنکھوں میں گڑ گیا
اک خواب چھن سے ٹوٹ کے آنکھوں میں گڑ گیا
اتنا ہنسے کہ چیخ کے رونا بھی پڑ گیا
یہ کس نے اپنی ٹیس ورق پر اتار دی
یہ کون اپنے دل کو سیاہی سے جڑ گیا
اب تو خیال یار سے ہوتا ہے خوف سا
چہرہ کسی کی یاد کا کتنا بگڑ گیا
لہروں کا شور تھم گیا طوفان سو گئے
کشتی کے ڈوبتے ہی سمندر اجڑ گیا
جب تک ہمارے نام سے واقف ہوا جہاں
تب تک ہمارے نام کا پتھر اکھڑ گیا
کر تو لیا ہے درد کی لہروں کا سامنا
لیکن ہمارے ظرف کا بخیہ ادھڑ گیا
اس کو ٹھہر کے دیکھتے حسرت ہی رہ گئی
وہ دفعتاً ملا تھا اچانک بچھڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.