اک خواب لڑکپن میں جو دیکھا تھا وہ تم تھے
اک خواب لڑکپن میں جو دیکھا تھا وہ تم تھے
پیکر جو تصور میں ابھرتا تھا وہ تم تھے
اک ایسا تعلق جو تعلق بھی نہیں تھا
پھر بھی میں جسے اپنا سمجھتا تھا وہ تم تھے
تھا قرب کی خواہش میں بھی کچھ حسن عجب سا
جو گرد مرے رنگ تھا نغمہ تھا وہ تم تھے
یک دم جو یہ تنہائی مہکنے سی لگی تھی
جھونکا جو ابھی خوشبو کا گزرا تھا وہ تم تھے
اس واسطے مے خواری کا الزام تھا مجھ پر
مجھ میں جو وہ اک نشہ سا رہتا تھا وہ تم تھے
غیبت کا ہدف تم نے جو رکھا تھا وہ میں تھا
اور میں نے جسے ٹوٹ کے چاہا تھا وہ تم تھے
بے مصرف و بے کار ہوں اب راکھ کی مانند
چنگاری تھی جو مجھ میں جو شعلہ تھا وہ تم تھے
لگتا ہے وہ شہر اب کسی آسیب زدہ سا
کیا جس کے لیے جشن سا برپا تھا وہ تم تھے
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 339)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.