اک خواب مسلسل تھا کہ کھلتا ہی نہیں تھا
اک خواب مسلسل تھا کہ کھلتا ہی نہیں تھا
کیا پیڑ تھا جس کا کوئی سایہ ہی نہیں تھا
وہ درد اٹھا آج کہ دل بیٹھ رہا ہے
کشتی ہوئی تیار تو دریا ہی نہیں تھا
ماتھے پہ شکن کوئی نہ احساس ندامت
وہ کٹتے سروں کو کبھی گنتا ہی نہیں تھا
اب جان پے بن آئی تو احساس ہوا ہے
جو دیکھ رہے تھے وہ تماشا ہی نہیں تھا
صدیوں کی وفاؤں پے مسلط رہا ہر دم
اک لمحۂ انکار جو گزرا ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.