اک کتب خانہ ہوں اپنے درمیاں کھولے ہوئے
اک کتب خانہ ہوں اپنے درمیاں کھولے ہوئے
سب کتابیں صفحۂ حرف زیاں کھولے ہوئے
اک جدائی پر ہوں حیراں جس طرح کوئی پہاڑ
قتل پر ہابیل کے اپنا دہاں کھولے ہوئے
بد دعائے نارسائی کام اپنا کر چکی
اپنی ساری پرتیں ہے کیوں آسماں کھولے ہوئے
بند رکھو مٹھیوں کو ریت اڑتی ہے یہاں
جانے کون آ جائے دست رائیگاں کھولے ہوئے
پل دو پل کا ساتھ ہے اب روشنی کا چل پڑیں
شام ہے اک کتبۂ قبر جواں کھولے ہوئے
ساحلوں پہ لکھی تحریر ہوا پڑھتا بھی کون
کشتیاں تھیں خواہشوں کے بادباں کھولے ہوئے
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 13)
- Author : musavvir sabzvaarii
- مطبع : modern publishing house 9, gola market, darya ganj new delhi-110002 (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.