اک لفظ آ گیا تھا غزل میں لباس کا
اک لفظ آ گیا تھا غزل میں لباس کا
کاغذ پہ پھول کھلنے لگا تھا کپاس کا
اک ناؤ بہتی جاتی تھی دریا میں اور کوئی
نظارہ کرتا جاتا تھا ساحل پہ گھاس کا
تبدیل ہو رہے تھے درختوں کے خد و خال
موسم گزرتا جاتا تھا ہوش و حواس کا
چادر بچھا کے چاندنی کی باغ میں کوئی
اندازہ کر رہا تھا پھلوں کی مٹھاس کا
آئی نہیں گرفت میں وہ سبز رت مگر
اک رنگ رہ گیا تھا ہتھیلی پہ باس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.