اک لفظ آ گیا تھا جو میری زبان پر
اک لفظ آ گیا تھا جو میری زبان پر
چھایا رہا نہ جانے وہ کس کس کے دھیان پر
مجھ کو تلاش کرتے ہو اوروں کے درمیاں
حیران ہو رہا ہوں تمہارے گمان پر
محفل میں دوستوں کی وہی نغمہ بن گیا
شب خون کا جو شور تھا میرے مکان پر
بے شک زمیں ہنوز ہے اپنے مدار میں
لیکن دماغ اس کا تو ہے آسمان پر
شاید مری تلاش میں اتری ہے چرخ سے
جو دھوپ پڑ رہی ہے مرے سائبان پر
رہتا ہے بے نیاز جو آب و سراب سے
کھلتا ہے راز دشت اسی ساربان پر
احساس اس کا جامۂ اظہار مانگے ہے
افتاد آ پڑی ہے یہ ارشدؔ کی جان پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.