اک مچلتی ہوئی آرزو کو لیے
اک مچلتی ہوئی آرزو کو لیے
دل میں اک آس کا شوخ دیپک جلے
تم سے ملنے کی امید میں چل دیے
جب بھی آگے بڑھے خود سے ہی ہم ملے
وہ کسی خواب کی شوخ تعبیر تھے
قرب کے حوصلے گنگنانے لگے
خود فریبی کے ننگے اجالے لیے
خواب کے جنگلوں میں رہے گھومتے
اجنبی سوچ کے اجنبی ذائقے
درد بن کر دلوں میں اترتے رہے
تیری چاہت مچلتی رہی دم بدم
ایک رنگیں غزل کا ترنم لیے
رات کے شوخ شانوں سے آنچل گرا
تیرگی تھی نگن آسماں کے تلے
ہو گئی ہر طرف شبنمی روشنی
اشک پلکوں پہ آکر مچلنے لگے
رات بھر تشنگی ہی مچلتی رہی
چند بکھرے ہوئے خواب یکجا کیے
اجنبی دستکیں اجنبی دھڑکنیں
زندگی اب مجھے کچھ خفا سی لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.