اک مہکتے گلاب جیسا ہے
اک مہکتے گلاب جیسا ہے
خوبصورت سے خواب جیسا ہے
میں اسے پڑھتی ہوں محبت سے
اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے
بے یقینی ہی بے یقینی ہے
ہر سمندر سراب جیسا ہے
میں بھٹکتی ہوں کیوں اندھیروں میں
وہ اگر آفتاب جیسا ہے
ڈوبتی جائے زیست کی ناؤ
ہجر لمحہ چناب جیسا ہے
میں حقائق بیان کر دوں گی
یہ گنہ بھی ثواب جیسا ہے
چین ملتا ہے اس سے مل کے مگر
چین بھی اضطراب جیسا ہے
اب شبانہؔ مرے لیے وہ شخص
ایک بھولے نصاب جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.