اک میں ہی ترے ہجر سے بیزار کہاں تھا
اک میں ہی ترے ہجر سے بیزار کہاں تھا
ہر شخص مرے ساتھ یہاں نوحہ کناں تھا
آتی ہے مجھے راکھ نظر حد نظر تک
وہ وقت بھی گزرا ہے کہ پھولوں کا سماں تھا
اے مجھ سے بچھڑنے کا سبب پوچھنے والے
وہ شخص مری جان نہیں دشمن جاں تھا
جو جان چھڑکتے تھے وہی کہتے ہیں مجھ سے
تو حلقۂ احباب میں شامل ہی کہاں تھا
افسوس تو امداد کو بر وقت نہ پہنچا
گھر جل کے ہوا خاک ہر اک سمت دھواں تھا
یہ سچ ہے کہ ہونٹوں سے پکارا نہ ترا نام
آنکھوں میں تری دید کا منظر تو عیاں تھا
میں چلتا رہا سانس کی گٹھری کو اٹھائے
منزل تھی مرے پاس نہ منزل کا نشاں تھا
میں جس کو بھلانے میں بہت کرب سے گزرا
وہ شخص مرے جسم کی ہر رگ میں رواں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.