اک مسرت مرے اطراف کو انجانی دے
اک مسرت مرے اطراف کو انجانی دے
نطق کو لب سے اٹھا آنکھ کو حیرانی دے
ہے تمنا کہ چمکتے رہیں محور کے بغیر
ہوس خام نہ دے عشق تو لا فانی دے
نقش تو سارے مکمل ہیں اب الجھن یہ ہے
کس کو آباد کرے اور کسے ویرانی دے
دیکھ کر آئے ہیں کچھ لوگ وہاں سبز لکیر
میں اسے دیکھ سکوں اتنی گراں جانی دے
یہ تو دیکھیں کہ ہے بنیاد میں کیا کیا محفوظ
گھر بنایا ہے تو اب ورطۂ طغیانی دے
عکس رخ کیسا یہاں کچھ بھی نہیں ہے دل میں
ہم کو شاداب نہ کر حوصلہ طوفانی دے
سامنے تیرے ہم اس خاک سے شرمندہ نہ ہوں
موت آسان ہو یا رزق میں ارزانی دے
جانے کیا کیا نظر آتا ہے تمنا بر کف
میرے مالک مجھے دو روز کی سلطانی دے
حوصلہ ہار گئی تشنہ دہانی حقیؔ
اب تو مشکیزہ اٹھا اور مجھے پانی دے
- کتاب : Imkaan-e-roz-o-shab (Pg. 105)
- Author : Syed Abul Hasnat Haqqi
- مطبع : Educational Publishing House (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.