اک موج سخن لایا خیالات کا دریا
اک موج سخن لایا خیالات کا دریا
الفاظ میں بہتے ہوئے جذبات کا دریا
اک شورش پیہم میں گرفتار ہے دل بھی
اندوہ فروزاں ہے سیہ رات کا دریا
در پیش مجھے ایسے سمندر کا سفر ہے
جس میں مجھے لایا ہے یہ حالات کا دریا
بیتے ہوئے لمحوں کی ہوں تصویر شکستہ
آئینۂ شوریدہ مری ذات کا دریا
شالوں میں لپٹتی ہوئی پر ہول فضائیں
سیلاب بلا لایا ہے آفات کا دریا
عظمیٰؔ مری تہذیب کی پہچان یہی ہے
مضبوط حوالہ ہے روایات کا دریا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 407)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.