اک مدت کے بعد ملی احساس جگاتی تنہائی
اک مدت کے بعد ملی احساس جگاتی تنہائی
خاموشی سے دھیرے دھیرے گھر مہکاتی تنہائی
آوازوں کی بھیڑ میں جب بھی مجھ کو پریشاں دیکھا ہے
ہاتھ پکڑ کر لے آئی ہے کچھ سمجھاتی تنہائی
آنکھوں سے جب نیند بھٹک کر صحرا صحرا گھومتی ہے
میرے سرہانے رات گئے تک لوری گاتی تنہائی
بچپن میں جب گرم دوپہری ننگے پاؤں پھرتی تھی
آم کے باغوں میں ملتی تھی رس برساتی تنہائی
پیار کی خواب رتوں میں کیسی جاگی سوئی رہتی تھی
چاند ہنڈولے میں جھولی تھی جب مدھ ماتی تنہائی
پہروں ہم نے باتیں کی ہیں پہروں خواب سجائے ہیں
میں روئی تو مجھ سے چھپ کر اشک بہاتی تنہائی
بہت دنوں کے بعد سنور کر اپنا چہرہ دیکھا تھا
آئینے سے جھانک رہی تھی آنکھ چراتی تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.