اک نہ اک شاخ تمنا کی ہری رہتی ہے
اک نہ اک شاخ تمنا کی ہری رہتی ہے
پھول مل جائے تو کانٹوں کی کمی رہتی ہے
دست قابو سے بہت دور نکل جاتی ہے
دل میں جو حسرت ناکام دبی رہتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ دنیا نے ستایا ہے بہت
ہر دم اس شخص کے ہونٹوں پہ ہنسی رہتی ہے
عدل و انصاف شہنشاہ کے ایواں میں کہاں
دیکھنے کے لیے زنجیر لگی رہتی ہے
تیری یادوں کے سوا کون یہاں آتا ہے
کس کی خوشبو مرے کمرے میں بسی رہتی ہے
عشق ہر آن حوادث میں گھرا رہتا ہے
حسن والوں کو محبت کی پڑی رہتی ہے
گزر اوقات کی کیا پوچھ رہے ہو عرفانؔ
دن گزرتے ہیں مگر رات کھڑی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.