اک نام جو محفل میں پکارا نہیں جاتا
اک نام جو محفل میں پکارا نہیں جاتا
وہ نام وہاں پھر سے دوبارہ نہیں جاتا
جس دور میں ملتی تھی یہاں سب کو رہائی
اس دور سے کیوں مجھ کو گزارا نہیں جاتا
ملتا رہا یہ زہر امیری کا جو مجھ کو
وہ حلق میں اٹکا ہے اتارا نہیں جاتا
تو بھی یہ سمجھتا ہے چلا جاؤں گا میں بھی
ہوں یار ترے پاس خدارا نہیں جاتا
جو روند گئے کیونکہ وہ اپنے تھے حذیفہؔ
سو ان کی طرف میرا اشارہ نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.