اک نئے ڈھنگ سے ترتیب دے میخانے کو
اک نئے ڈھنگ سے ترتیب دے میخانے کو
ساقیا دیر نہ کر توڑ دے پیمانے کو
اپنی قسمت میں کہاں وصل کی گھڑیاں اے دوست
یہ غنیمت ہے کہ آ جاتے ہیں میخانے کو
اب چلے گا نہ تری مست نظر کا جادو
سرخیاں خون کی درکار ہیں افسانے کو
سہتے آئے ہیں کچھ اس طرح سے دنیا کے ستم
جیسے بیٹھے ہیں ہر اک ظلم کے سہہ جانے کو
اک ذرا صبر تری زلفوں کے سایہ کے تلے
آئیں گے ہم بھی دل زار کے بہلانے کو
مسکرا اے غم دوراں کہ وہ دور آ پہنچا
کاکل زیست ہیں خود آپ سنور جانے کو
تنگ آ کر غم و آلام جہاں سے حسرت
آ گئے ہیں تری محفل میں غزل گانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.