اک نئی داستاں سنانے دو
اک نئی داستاں سنانے دو
آج کی نیند پھر گنوانے دو
بیڑیاں توڑ کر سماجوں کی
عشق میں قید ہیں دوانے دو
میرے ماضی کے ریگزاروں میں
خط ملے ہیں مجھے پرانے دو
آج روئیں گے ہم بھی جی بھر کے
غم تو بس ایک ہے بہانے دو
اس کو آزاد کر چکی ہوں میں
پھر بھی کہتا ہے مجھ کو جانے دو
ایک چہرے سے میں پریشاں ہوں
اب مجھے آئینے سجانے دو
رقص کرتی ہے مجھ میں خاموشی
تھک گئی ہے اسے سلانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.