اک نیا کرب مرے دل میں جنم لیتا ہے
اک نیا کرب مرے دل میں جنم لیتا ہے
قافلہ درد کا کچھ دیر جو دم لیتا ہے
رنگ پاتا ہے مرے خون جگر سے گل شعر
سبزۂ فکر مری آنکھ سے نم لیتا ہے
آبرو حق و صداقت کی بڑھا دیتا ہے
جب بھی سقراط کوئی ساغر سم لیتا ہے
رات کے سائے میں شبنم کے گہر ڈھلتے ہیں
رات کی کوکھ سے خورشید جنم لیتا ہے
ذہن بے نام دھندلکوں میں بھٹک جاتا ہے
آج فن کار جو ہاتھوں میں قلم لیتا ہے
جس کو ہو دولت احساس میسر تائبؔ
چین وہ کار گۂ زیست میں کم لیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.