اک پل بھی کہیں راحت و آرام نہیں ہے
اک پل بھی کہیں راحت و آرام نہیں ہے
یہ عشق کا آغاز ہے انجام نہیں ہے
ڈرتا ہوں کہ گردش نہ زمانے کی ٹھہر جائے
اب ہاتھ میں سورج ہے مرے جام نہیں ہے
کیا لوٹ لیا رندوں نے مے خانہ ہی سارا
یا میری ہی قسمت میں کوئی جام نہیں ہے
جس پاپ کی دنیا میں ہے راون کا بسیرا
اس سورگ سی دھرتی پہ کوئی رام نہیں ہے
میں نے ہی نکھارا ہے ترا رنگ محبت
اور میرا تری بزم میں کچھ کام نہیں ہے
تم نے ہی ستم ڈھائے ہیں تم نے ہی جفا کی
میں کیسے کہوں تم پہ کچھ الزام نہیں ہے
سب کچھ ہے جب اپنا ہی تو میں سوچ رہا ہوں
انسان کو کیوں پہلا سا آرام نہیں ہے
میرے ہی گناہوں پہ نظر کیوں ہے جہاں کی
ہے کون جو اس دور میں بدنام نہیں ہے
حیرت ہے کہ تو اس کو نہیں جانتا لیکن
اس شہر میں گوہرؔ کوئی گم نام نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.