اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ
اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ
عمر بھر کرتے رہے ہم دودھ اور پانی الگ
ریت ہی دونوں جگہ تھی زیر مہر و زیر آب
مصرع اولیٰ سے کب تھا مصرع ثانی الگ
دشت میں پہلے ہی روشن تھی ببولوں پر بہار
دے رہے ہیں شہر میں کانٹوں کو سب پانی الگ
کچھ کمک چاہی تو زنبیل ہوا خالی ملی
گھاٹیوں میں کھو گیا نقش سلیمانی الگ
ریت سمجھوتے کی خاطر ناچتی ہے دھوپ میں
بادلوں کی ضد جدا ہے میری من مانی الگ
مدعی ہیں برف بالو رات کانٹے تپ ہوا
جسم پر ہے فوجداری جاں پہ دیوانی الگ
وہ فلک سنگیت میں مٹی کی دھن تو کیا ہوا
سارے گاما سے کہیں ہوتا ہے پادھانی الگ
فن میں طاقت ور بہاؤ چشم دو آبا کا ہے
زیبؔ غوری سے کہاں تفضیلؔ ہیں بانیؔ الگ
- کتاب : Teksaal (Pg. 182)
- Author : Tafzeel Ahmad
- مطبع : kasauti Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.