Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا

رند لکھنوی

اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا

    عشق نے پھر مفسدہ برپا کیا

    آج پھر اس شوخ نے فقرا کیا

    وعدۂ امروز بھی فردا کیا

    خون ناحق اک مسلماں کا کیا

    کیا غضب او شوخ بے پروا کیا

    دل کو مائل شعلہ رویوں کا کیا

    دین زردشتی کو پھر احیا کیا

    ابر اکثر اس برس برسا کیا

    کیا تتبع دیدۂ تر کا کیا

    کیوں اجل کیا تجھ کو بھی موت آ گئی

    اس قدر آنے میں کیوں عرصہ کیا

    کان کی بجلی جو یاد آئی تری

    برق کے مانند میں تڑپا کیا

    وہ کف پائے حنائی کر کے یاد

    ہجر کی شب ایڑیاں رگڑا کیا

    اس کو بھی سکتہ ہوا دیکھ آئینہ

    دیر تک حیرت سے منہ دیکھا کیا

    خاک چھانی مدتوں تنکے چنے

    کیا کہوں اس عشق میں کیا کیا کیا

    کل نہ پاؤ گے ہمیں کہیو سفیر

    آج آنے میں اگر حیلہ کیا

    واں ہوئے مسی سے لب ان کے کبود

    پیٹ کر منہ ہم نے یاں نیلا کیا

    تب اٹھے ہیں ان بتوں کے ہم سے ناز

    جب کلیجا اپنا پتھر کا کیا

    ہے گرہ موئے کمر کی ناف یار

    فکر نے اپنے یہ عقدہ وا کیا

    لاگ پیدا کر کے اب جلاد سے

    جان کھوئی ہائے دل نے کیا کیا

    ڈنٹر پہ باندھا ہم نے جوشن کی طرح

    حرز جاں قاتل ترا چھلا کیا

    مجھ کو مجنوں کر دیا مانند قیس

    سحر کچھ اور غیرت لیلیٰ کیا

    معرکہ میں عشق کے سرکا نہ پاؤں

    آبرو کو جان کو صدقہ کیا

    سوز فرقت نے شرارت مجھ سے کی

    ہیزم تر کی طرح سلگا کیا

    اے شب فرقت نہ کر مجھ پر عذاب

    میں نے تیرا منہ نہیں کالا کیا

    زلف جاناں جس نے دیکھی ایک بار

    دل سے اپنے عمر بھر الجھا کیا

    اس مصیبت سے شب فرقت کٹی

    پاؤں پیٹے آہ کی نالہ کیا

    عشق افشان جبین یار میں

    خاک چھلنی کی طرح چھانا کیا

    تھا مناسب ترک عشق یار رندؔ

    آپ نے انسب کیا اولیٰ کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے