اک قطرۂ معنی سے افکار کا دریا ہو
اک قطرۂ معنی سے افکار کا دریا ہو
اے ذرۂ آگاہی اب پھیل کے صحرا ہو
رفتہ رہے وابستہ ہر حال دریچے سے
فردا کے جھروکوں میں ماضی کا اجالا ہو
اے بچھڑی ہوئی ندی کس دشت میں بہتی ہے
پھر جانب دریا آ اور شامل دریا ہو
آفاق بلندی سے آواز یہ آتی ہے
اک عصر میں شامل ہو اک پل سے علاحدہ ہو
لمحے کی حقیقت کیا صدیوں کے تناظر میں
لیکن جسے تو چاہے وہ رشک زمانہ ہو
اس دھوپ کے راہی کو انجام سے کچھ پہلے
اک ایسی مسافت دے جس پر ترا سایہ ہو
ایسا نہ ہو وہ مانگے تصدیق کا اک لمحہ
اور ہم نے وہی لمحہ محفوظ نہ رکھا ہو
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 47)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.