اک قیامت وقت سے پہلے بپا ہونے کو ہے
اک قیامت وقت سے پہلے بپا ہونے کو ہے
اے خدائے مہرباں اب اور کیا ہونے کو ہے
موسم گل میں خزاں سایہ فگن ہے کس لیے
درپئے آزار کیا باد صبا ہونے کو ہے
جسم و جاں میں قربتوں کی انتہا ہو جائے گر
جان لیں پھر دوریوں کی ابتدا ہونے کو ہے
چھوڑ دی میں نے متاع خواب دنیا کے لیے
حشر اک تقسیم پر اس کی بپا ہونے کو ہے
دل دھڑکتا ہے یوں ہی اندیشۂ فردا ہے کیوں
ایسا لگتا ہے کہ کوئی حادثہ ہونے کو ہے
جل چکا میرا نشیمن دیکھنا یہ ہے کہ اب
آگ پھیلے گی کہاں پر اور کیا ہونے کو ہے
چاند تاروں کا سفر راہیؔ کریں گے ایک دن
کائنات بے کراں اب زیر پا ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.