اک رات ہے اب تک آنکھوں میں مری نیند کا غم کرنے کے لیے
اک رات ہے اب تک آنکھوں میں مری نیند کا غم کرنے کے لیے
کئی خواب سرہانے بیٹھے ہیں روداد رقم کرنے کے لیے
کبھی رنگ بنا کبھی نور ہوا گہے خاموشی گہے شور ہوا
ہر روپ میں ڈھالا ہے خود کو ترا روپ بہم کرنے کے لیے
کئی آنکھیں مجھ میں جاگ اٹھیں کئی موسم مجھ میں آ نکلے
مرے خواب نئے کرنے کے لیے مری وحشت کم کرنے کے لیے
میں برسوں سے کوئی خشک زمیں مرا تن من گویا بنجر سا
پھر یوں ہے کہ اک برسات ہوئی مری مٹی نم کرنے کے لیے
نئے شعر کہو مرے شعر گرو کوئی عشق چراغ کرو روشن
ہر منظر حرف و صوت پہ چھائی دھند کو کم کرنے کے لیے
انکار کے صحرا میں تنہا میں نا ممکن اک شخص نبیلؔ
ویسے تو کئی طوفان اٹھے مری گردن خم کرنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.