اک راز کھلا ہم پہ یہ پیدائش گل سے
اک راز کھلا ہم پہ یہ پیدائش گل سے
دل بننے کو تھا دشت سا گنجائش گل سے
ہوتا ہے جنہیں ناز بہت اپنے جنوں پر
جل جاتے ہیں اکثر وہی گرمائش گل سے
زلفوں کو سمیٹے یا کہ چہرے کو سنوارے
ملتی نہیں فرصت اسے آرائش گل سے
یہ آب و ہوا رنگ فلک موسم و شبنم
بھرپور ہوئے جاتے ہیں پیمائش گل سے
انجام پہ رشتہ یہی ٹوٹے گا الجھ کر
آغاز ہے جس کا ابھی فرمائش گل سے
شاعر ہیں ہمیں اپنا بنا کر بھی تو دیکھو
جی اٹھتے ہیں ہم دستک آسائش گل سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.