اک رنج عمر دے کے چلا ہے کدھر مجھے
اک رنج عمر دے کے چلا ہے کدھر مجھے
گلیوں میں رول دیں نہ مرے بال و پر مجھے
دل پربتوں کے پار نہ چل دے ہوا کے ساتھ
بادل بنا نہ دے مری خوئے سفر مجھے
میں نے جنہیں چھوا انہیں شہکار کر دیا
اے کاش چھو سکے مرا دست ہنر مجھے
تم سے بچھڑ کے عمر بھر اک سوچ ہی رہی
کیا ہو تم ایک روز بھلا دو اگر مجھے
بے برگ و بار کر گئی آندھی مرا بدن
خوش تھا یہ سوچ کر کہ لگے ہیں ثمر مجھے
اے دشت دار دیکھ چمن زار کی طرف
پگ پگ پکارتے ہیں مرے ہم سفر مجھے
آزاد کر نجیبؔ گرفتار رمز کو
رنگوں میں کھول اے مرے رنگ ہنر مجھے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 705)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.