اک روز دیکھ کر وہ مجھے مسکرا دئے
اک روز دیکھ کر وہ مجھے مسکرا دئے
یاروں نے اتنی بات کے قصے سنا دئے
چھپر اڑا کے لے گئی گھر کا ہوائے تند
لوگوں نے کچھ ستون تھے وہ بھی گرا دئے
پہلے بلا کے گھر میں کسی نے بصد خلوص
پھر ہر نگاہ پر مری پہرے بٹھا دئے
میرا ہی مال و زر سبھی اپنوں میں بانٹ کر
اب کہہ رہے ہیں وہ کہ خزانے لٹا دئے
تم کو مرے وطن کی ہواؤ سلام ہے
میں نے روش روش پہ نئے گل کھلا دئے
اب بھی ہمارے گھر میں اندھیرا ہے چار سو
گو ہم نے اپنے عزم کے سورج اگا دئے
اب تک نہ صاف آئی نظر کوئی شے کملؔ
گھر میں بجھے چراغ بھی ہم نے جلا دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.