اک سائیں سائیں گھیرے ہے گرتے مکان کو
اک سائیں سائیں گھیرے ہے گرتے مکان کو
اور آنکھیں تاکتی ہیں چمکتی چٹان کو
چڑھتے ہی میرے ہو گئی دیوار سے الگ
حسرت سے دیکھتا ہوں اسی نردباں کو
اندیشے دور دور کے نزدیک کا سفر
کشتی کو دیکھتا ہوں کبھی بادبان کو
زندان روز و شب میں ہے ہم سب کو عمر قید
کوئی بچائے آ کے مرے خاندان کو
یادوں کے شور و غل میں کھڑی گھر کی خاموشی
آواز دے رہی ہے کسی مہربان کو
برسوں سے گھومتا ہے اسی طرح رات دن
لیکن زمین ملتی نہیں آسمان کو
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 71)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.