اک سانس کی مدھم لو تو یہی اک پل تو یہی اک چھن تو یہی
اک سانس کی مدھم لو تو یہی اک پل تو یہی اک چھن تو یہی
تج دو کہ برت لو دل تو یہی چن لو کہ گنوا دو دن تو یہی
لرزاں ہے لہو کی خلیجوں میں پیچاں ہے بدن کی نسیجوں میں
اک بجھتے ہوئے شعلے کا سفر کچھ دن ہو اگر کچھ دن تو یہی
بل کھائے دکھے نظروں سے رسے سانسوں میں بہے سوچوں میں جلے
بجھتے ہوئے اس شعلے کے جتن ہے کچھ بھی اگر کچھ دن تو یہی
میں ذہن پہ اپنے گہری شکن میں صدق میں اپنے بھٹکا ہوا
ان بندھنوں میں اک انگڑائی منزل ہے جو کوئی کٹھن تو یہی
اس ڈھب سے جئیں سینوں کے شرر جھونکوں میں گھلیں قدروں میں تلیں
کاوش ہے کوئی مشکل تو یہی کوشش ہے کوئی ممکن تو یہی
پھر برف گری اک گزری ہوئی پت جھڑ کی بہاریں یاد آئیں
اس رت کی نچنت ہواؤں میں ہیں کچھ ٹیسیں اتنی دکھن تو یہی
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 664)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.