اک صحرا میں جانے کتنے لوگ ہمارے چھوٹ گئے
اک صحرا میں جانے کتنے لوگ ہمارے چھوٹ گئے
تب سے ایسا لگتا ہے کہ سارے سہارے چھوٹ گئے
کس دکھ پر ہم ٹوٹ کے روئیں کون سا قصہ بتلائیں
آپ فقط بس اتنا جانیں جان سے پیارے چھوٹ گئے
ان زخموں کا مرہم لے کر چار مسیحا آئے تھے
اس وحشت کی تاریکی میں سب بے چارے چھوٹ گئے
ہجرت والی رات بلا کا درد سمیٹے ہوتی ہے
ان سے جا کر پوچھو جن کے راج دلارے چھوٹ گئے
اک ساحر سے روزانہ میں اس ضد پہ اڑ جاتا ہوں
وہ ناٹک دکھلاؤ جس میں چاند ستارے چھوٹ گئے
کچھ سوداگر روز ہمارے درد کا گاہک بنتے تھے
اس چکر میں جانے کتنے حوصلہ ہارے چھوٹ گئے
رفتہ رفتہ آصفؔ کے سب یار بچھڑتے جاتے ہیں
پچھلے شب کی خواب میں بھی کچھ درد کے مارے چھوٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.