اک سمت دنیا مشتعل اور اک طرف ہے سوز دل
اک سمت دنیا مشتعل اور اک طرف ہے سوز دل
صدیوں سے جاری ہے یہ پنجہ آزمائی مستقل
ہونے لگا ہے رفتہ رفتہ تتلیوں کا خوں سفید
پھولوں کو بس اس رنج نے ہی کر دیا ہے مضمحل
سورج سے بچ کر آ گیا اک پیڑ کو اپنا لیا
اور وہ شجر کرنے لگا مجھ میں حرارت منتقل
دستک نہ دے دستک نہ دے دستک نہ دے دل پر مرے
خالی مکاں ہے ناصحا مت کر نگہباں کو خجل
جاری ہے کب سے کاروبار عشق کیا بتلاؤں میں
بازار کا تو کیا کہوں آدم بھی تھے بے آب و گل
مالی میسر ہی نہیں مالی میسر ہی نہیں
بس دکھ یہی لاحق ہوا ہے اس شجر کو جاں گسل
تھا سرعت رفتار دل سے عقل کو ایسا حسد
اک اور دل ہی ہو گیا ہے میری منزل میں مخل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.