اک سمندر ہے میری آنکھوں میں
اک سمندر ہے میری آنکھوں میں
غم کا منظر ہے میری آنکھوں میں
تم ستاروں کی بات کرتے ہو
سارا امبر ہے میری آنکھوں میں
جس نے رنج و الم دئے ہیں مجھے
وہ ستم گر ہے میری آنکھوں میں
یوں تو پردیس میں ترقی ہے
پر مرا گھر ہے میری آنکھوں میں
میرے خوابوں کا قتل کرنے کو
کوئی خنجر ہے میری آنکھوں میں
تو کسی اور کا نہ ہو جائے
بس یہی ڈر ہے میری آنکھوں میں
تم کو دل میں دکھائی دے یا نہ دے
زخم اندر ہے میری آنکھوں میں
سچ تو یہ ہے کے آج بھی رونقؔ
اک قلندر ہے میری آنکھوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.