اک شب تاریک ہم منزل پہ یوں لائے گئے
اک شب تاریک ہم منزل پہ یوں لائے گئے
قید سے نکلے تو اک مقتل میں پہنچائے گئے
ہر قدم پر خون بکھرا تھا ہماری راہ پر
غالباً کچھ لوگ ادھر پہلے بھی لے جائے گئے
ایک تابندہ کرن کی آرزو کے جرم میں
سینکڑوں سورج مرے سینے میں دہکائے گئے
مل گیا دنیا کو میرے قتل کا اک دن سراغ
جس جگہ میں کھو گیا تھا تم وہیں پائے گئے
میرے حق میں جس کسی کے بھی دعا کو ہاتھ اٹھے
اس کی چوکھٹ تک مری تقدیر کے سائے گئے
ہائے یہ دن جو نہیں لیتے کہیں جانے کا نام
وائے وہ دن جو پلوں میں ہو گئے آئے گئے
چشم تر میں آج تک زندہ ہے طلعتؔ وہ گھڑی
جب صلیبوں پر مرے جذبات لٹکائے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.