اک شوخ کے ہونٹوں سے یہ جام تراشے ہیں
اک شوخ کے ہونٹوں سے یہ جام تراشے ہیں
یہ جام تراشے ہیں انعام تراشے ہیں
آئنے پہ کیوں اتنے برہم نظر آتے ہو
جو شکلیں ملیں اس سے وہ نام تراشے ہیں
مسجد ہو کہ مندر ہو کچھ فرق نہیں لیکن
خود ہم نے ہی نفرت کے اصنام تراشے ہیں
تقسیم ہوں مجبوراً میں کتنے ہی خانوں میں
دنیا نے مگر کیا کیا الزام تراشے ہیں
لکھے گا گلہ کیا ہے کرنے سے ہی ہوتا ہے
لوگوں نے پہاڑوں میں گلفام تراشے ہیں
فرزانوں کی بستی میں کیا کام نیازیؔ کا
دیوانوں سا لہجہ ہے ابہام تراشے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.