اک ستم گر نے یوں بیکس پہ ستم توڑا ہے
اک ستم گر نے یوں بیکس پہ ستم توڑا ہے
جیسے منصف نے سزا لکھ کے قلم توڑا ہے
توڑنے والے خدا تجھ کو سلامت رکھے
تو نے یہ دل نہیں توڑا ہے حرم توڑا ہے
ہاتھ خالی جو گیا ہے مرے دروازے سے
اس سوالی نے مرے گھر کا بھرم توڑا ہے
کس کے آنے کا خدا جانے تکا ہے رستہ
مرنے والے نے بڑی دیر سے دم توڑا ہے
ٹوٹ کر ایک ستارے نے فلک سے شہزرؔ
میرے اندر کا شہی زعم اہم توڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.