اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے
اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے
اک رات ہے جو کٹی نہیں ہے
مقتولوں کا قحط پڑ نہ جائے
قاتل کی کہیں کمی نہیں ہے
ویرانوں سے آ رہی ہے آواز
تخلیق جنوں رکی نہیں ہے
ہے اور ہی کاروبار مستی
جی لینا تو زندگی نہیں ہے
ساقی سے جو جام لے نہ بڑھ کر
وہ تشنگی تشنگی نہیں ہے
عاشق کشی و فریب کاری
یہ شیوۂ دلبری نہیں ہے
بھوکوں کی نگاہ میں ہے بجلی
یہ برق ابھی گری نہیں ہے
دل میں جو جلائی تھی کسی نے
وہ شمع طرب بجھی نہیں ہے
اک دھوپ سی ہے جو زیر مژگاں
وہ آنکھ ابھی اٹھی نہیں ہے
ہیں کام بہت ابھی کہ دنیا
شائستۂ آدمی نہیں ہے
ہر رنگ کے آ چکے ہیں فرعون
لیکن یہ جبیں جھکی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.